شکوے شکایتیں سبھی دل سے نکال کر

 

تازہ غزل 

شکوے شکایتیں سبھی دل سے نکال کر 

مجھ سے بھی گفتگو کبھی اے خوش مقال کر 

مرنے کے بعد بھی تری ہوتی رہے گی دید

میں چھوڑے جا رہا ہوں یہ آنکھیں نکال کر

کر  دائمی عطا مجھے غم ہو کہ یا خوشی 

اتنی سی آرزو ہے مجھے لازوال کر

بجھنے کو ہے چراغِ غمِ دل ہوائے تند 

ڈھلتی ہوئی حیات کا کچھ تو خیال کر 

زلفیں گرا تو چاند سے چہرے پہ اس طرح 

دن  رات کا ملاپ ہو ایسا کمال کر

یونہی  نہیں ہوا ہے دھنک  رنگ آسمان 

آیا ہے  دور وہ کہیں آنچل اچھال کر 

اک بے وفا کے ہجر میں رونے کو شاہ میر 

رکھے ہیں میں نے آنکھ میں آنسو سنبھال کر 

محمد شاہ میر مغل لاہور 

#poetrybyshahmeermughal 

Comments